چار سو سے زائد ثقافتی شخصیات کے ایک گروپ نے پیر کے روز برطانوی حکومت سے اپیل کی کہ وہ فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی لگانے کے ارادے سے پیچھے ہٹ جائے اور "اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے۔"
یہ اپیل ایک کھلے خط میں کی گئی ہے جس پر معروف فنکاروں نے دستخط کیے، جن میں موسیقار پال ویلار، میسیو اٹیک کے رابرٹ ڈیل نجا، برائن اینو، اور امریکی فنکار ریگی واٹس شامل تھے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ"فلسطین ایکشن نسل کشی کو روکنے کے لیے مداخلت کر رہا ہے۔ یہ زندگی بچانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم اسے غیر قانونی قرار دیے جانے کے حکومت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں"۔
فنکاروں نے نشاندہی کی کہ غیر متشدد براہ راست کارروائی کو دہشت گردی قرار دینا "اظہار خیال اور جمہوریت پر حملہ ہے۔"
" انہوں نے مزید کہا کہ قوم کی زندگی کے لیے حقیقی خطرہ فلسطین ایکشن سے نہیں بلکہ وزیر داخلہ کی کوششوں سے ہے جو اسے غیر قانونی قرار دینے کے درپے ہے۔"
خط میں اپیل کی گئی کہ حکومت فلسطین ایکشن پر پابندی کے فیصلے کو واپس لے اور "اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے۔"
برطانیہ کو 'غصے اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا'
گزشتہ ہفتے، وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے فلسطین ایکشن، جو ایک برطانوی گروپ ہے اور اسرائیلی حکومت کو ہتھیار فراہم کرنے والے اسلحہ سازوں کی کاروائیوں کو روکنے کا مقصد رکھتا ہے، کو غیر قانونی قرار دینے کے ارادے کا اعلان کیا۔
یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب اس گروپ کے کارکنوں نے 20 جون کو آکسفورڈشائر میں آر اے ایف برائز نورٹن میں داخل ہو کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا تاکہ برطانیہ کی اسرائیل کی حمایت اور غزہ پر حملوں کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔
کوپر نے کہا کہ وہ یہ اقدام دہشت گردی ایکٹ کے تحت کریں گی — ایک ایسا اقدام جو فلسطین ایکشن کا رکن بننا یا اس کی حمایت کی دعوت دینا غیر قانونی بنا دے گا۔
اسی دن سینکڑوں افراد نے ٹریفلگر اسکوائر کے مرکز میں جمع ہو کر فلسطین ایکشن کی حمایت کا اظہار کیا، جب کہ اطلاعات تھیں کہ اس گروپ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
آرٹسٹس فار فلسطین یو کے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا: "اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی فیصلے کو فنکاروں نے اتنی فوری طور پر اور ملک بھر میں اتنی وسیع پیمانے پر چیلنج کیا ہو۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "اگر حکومت اس پابندی پر اصرار کرتی ہے تو اسے بڑے پیمانے پر غصے اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔"