ثقافت
3 منٹ پڑھنے
برطانیہ میں فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی کی مذمت اور اسرائیل کو ہتھیار فراہم نہ کرنے کی اپیل
چار سو سے زائد برطانوی فنکاروں اور موسیقکاروں نے حکومت کے فلسطین ایکشن پر پابندی لگانے کے منصوبے کی مذمت کی ہے، اس کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو ہتھیار فروخت بند کرنے کی مطالبہ کیا۔
برطانیہ میں فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی کی مذمت اور اسرائیل کو ہتھیار فراہم نہ کرنے کی اپیل
Police officers block a street as pro-Palestinian demonstrators gather in protest against plans to proscribe the "Palestine Action" group / Reuters
1 جولائی 2025

چار سو سے زائد ثقافتی شخصیات کے ایک گروپ نے پیر کے روز برطانوی حکومت سے اپیل کی کہ وہ فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی لگانے کے ارادے سے پیچھے ہٹ جائے اور "اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے۔"

یہ اپیل ایک کھلے خط میں کی گئی  ہے جس پر معروف فنکاروں نے دستخط کیے، جن میں موسیقار پال ویلار، میسیو اٹیک کے رابرٹ ڈیل نجا، برائن اینو، اور امریکی فنکار ریگی واٹس شامل تھے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ"فلسطین ایکشن نسل کشی کو روکنے کے لیے مداخلت کر رہا ہے۔ یہ زندگی بچانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم اسے غیر قانونی قرار دیے جانے کے حکومت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں"۔

فنکاروں نے نشاندہی کی کہ غیر متشدد براہ راست کارروائی کو دہشت گردی قرار دینا "اظہار خیال  اور جمہوریت پر حملہ ہے۔"

" انہوں نے مزید کہا کہ قوم کی زندگی کے لیے حقیقی خطرہ فلسطین ایکشن سے نہیں بلکہ وزیر داخلہ کی کوششوں سے ہے جو اسے غیر قانونی قرار دینے  کے درپے ہے۔"

خط  میں اپیل کی گئی  کہ حکومت فلسطین ایکشن پر پابندی کے فیصلے کو واپس لے اور "اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے۔"

برطانیہ کو 'غصے اور مخالفت کا سامنا  کرنا پڑے گا'

گزشتہ ہفتے، وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے فلسطین ایکشن، جو ایک برطانوی گروپ ہے اور اسرائیلی حکومت کو ہتھیار فراہم کرنے والے اسلحہ سازوں کی کاروائیوں کو روکنے کا مقصد رکھتا  ہے، کو غیر قانونی قرار دینے کے ارادے کا اعلان کیا۔

یہ اعلان اس وقت  کیا گیا جب اس گروپ کے کارکنوں نے 20 جون کو آکسفورڈشائر میں آر اے ایف برائز نورٹن میں داخل ہو کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا تاکہ برطانیہ کی اسرائیل کی حمایت اور غزہ پر حملوں کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔

کوپر نے کہا کہ وہ یہ اقدام دہشت گردی ایکٹ کے تحت کریں گی — ایک ایسا اقدام جو فلسطین ایکشن کا رکن بننا یا اس کی حمایت کی دعوت دینا غیر قانونی بنا دے گا۔

اسی دن سینکڑوں افراد نے ٹریفلگر اسکوائر کے مرکز میں جمع ہو کر فلسطین ایکشن کی حمایت کا اظہار کیا، جب کہ اطلاعات تھیں کہ اس گروپ کو دہشت گردوں کی  فہرست میں شامل کیا جائے گا۔

آرٹسٹس فار فلسطین یو کے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا: "اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی فیصلے کو فنکاروں نے اتنی فوری طور پر اور ملک بھر میں اتنی وسیع پیمانے پر چیلنج کیا ہو۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "اگر حکومت اس پابندی پر اصرار کرتی ہے تو اسے بڑے پیمانے پر غصے اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔"

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us