ایک اسپتال کے ذرائع نے ہفتے کے روز انادولو ایجنسی کو بتایا ہے غزہ کی پٹی میں ایک فلسطینی نوجوان شدید غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہوگیا، جو اسرائیل کی جاری ناکہ بندی اور امداد پر پابندیوں کا براہ راست نتیجہ ہے ۔
اس نوجوان کی شناخت 17 سالہ عاطف ابو خاطر کے طور پر ہوئی، جو طویل بھوک اور مناسب غذائیت تک رسائی کی کمی کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے سبب انتقال کر گیا ۔
اس نئی ہلاکت کے بعد اکتوبر 2023 سے غزہ میں بھوک کے باعث مرنے والوں کی تعداد 163 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 93 بچے شامل ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پر 18 سال سے ناکہ بندی عائد کر رکھی ہے، اور 2 مارچ سے تمام گزرگاہیں بند کر دی ہیں، جس سے اس علاقے میں انسانی حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے، اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر ایک شدید حملہ جاری رکھا ہوا ہے، جس میں 60,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن پلیٹ فارم کے مطابق، " قحط کا بدترین منظرنامہ اس وقت غزہ میں حقیقت بن رہا ہے۔"