یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ چاہے تاخیری سے ہی کیوں نہ ہو روس نے "آخرکار" یوکرین کے سلسلہ یورپی یونین رکنیت کو قبول کر لیا ہے، انہوں نے ہنگری سے اپیل کی ہے کہ وہ یوکرین سلسلہ مذاکرات کی مخالفت پر نظرثانی کرے۔
یوکرینی میڈیا کے مطابق ، زیلنسکی نے یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہ آخرکار، ہمیں روس سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ یوکرین کی یورپی یونین کی رکنیت کے عمل کو مان رہے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ وہ حقیقت کو اتنی دیر سے قبول کر رہے ہیں،" انہوں نے نشاندہی کی کہ ماسکو 2013 سے اس تصور کی مخالفت کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا"لیکن اب روس کے بعض یورپی دوستوں کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی ہو گی۔ اگرچہ پوتن کو اعتراض نہیں ہے، لیکن کچھ ممالک، خاص طور پر ہنگری، کی مذاکرات کے حوالے سے پوزیشن واقعی عجیب دکھتی ہے۔"
منگل کو، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بیجنگ میں سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے ساتھ بات چیت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ روس کو یوکرین کی یورپی یونین کی رکنیت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
نیٹو کی رکنیت کی مخالفت
تاہم، انہوں نے کہا کہ ماسکو کیف کی نیٹو میں شمولیت کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
پوتن نے زور دیا کہ روس ان دونوں تنظیموں کے درمیان فرق تفریق کرتا ہے، نیٹو کو ایک براہ راست سیکورٹی خطرہ قرار دیتا ہے جبکہ یورپی یونین کو ایک اقتصادی اور سیاسی بلاک کے طور پر قبول کرتا ہے۔
انہوں نے اپنے دیرینہ دعوے کو دہرایا کہ یوکرین کی 2014 کی سیاسی تبدیلی ایک مغربی حمایت یافتہ بغاوت تھی۔
یوکرین نے فروری 2022 میں جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد یورپی یونین کی رکنیت کے لیے باضابطہ درخواست دی تھی اور اسی سال اسے امیدوار کا درجہ دیا گیا تھا۔
رکنیت کے مذاکرات یورپی یونین کے اندرونی تنازعات کی وجہ سے تعطل کے شکار ہیں، جن میں ہنگری کی مخالفت بھی شامل ہے، جس نے کیف کی درخواست کو آگے بڑھانے کے اقدامات کو ویٹو کر دیا ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ کیف اپنے یورپی شراکت داروں سے مکمل حمایت کی توقع رکھتا ہے۔
"یہ بہت اہم ہے کہ ہمارے تمام اتحادی اور تمام یورپی یونین کے رکن ممالک ایک آواز میں بات کریں۔ یورپ کا راستہ ہمارے عوام کا انتخاب ہے، اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے،"