فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے فلسطینی حکام کو اقوام متحدہ کے اسرائیل-فلسطین جنگ پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے قبل ویزے دینے سے انکار کرنے پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو "ناقابل قبول" قرار دیا۔
میکرون نے منگل کے روز امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا، " فلسطینی حکام کو ویزے نہ دینے کا امریکی حکام کا فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ ہم اس فیصلے کو واپس لینے اور میزبان ملک کے معاہدے کے مطابق فلسطینی نمائندگی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
میکرون نے کہا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بات کی، جن کے ساتھ وہ 22 ستمبر کو نیویارک میں ہونے والی دو ریاستی حل کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا، "ہمارا مقصد واضح ہے: دو ریاستی حل کے لیے زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا ہے جو کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کا واحد راستہ ہے۔"
فرانسیسی صدر نے زور دیا کہ امن کے حصول کے لیے مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی، اور علاقے میں استحکام مشن کی تعیناتی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ میں حکومت سے باہر کرنا ضروری ہے، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو اصلاحات اور مضبوطی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، "کوئی بھی جارحیت، الحاق کی کوشش، یا عوام کی جبری نقل مکانی کا عمل سعودی ولی عہد کے ساتھ طے پانے والی ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، اس دوڑ میں پہلے ہی کئی شراکت دار شامل ہو چکے ہیں۔"
میکرون کے مطابق، یہ کانفرنس خطے میں امن اور سلامتی کے لیے ایک "فیصلہ کن موڑ" ثابت ہونے کی امیدوار ہے۔
گزشتہ ہفتے، واشنگٹن نے سینئر فلسطینی حکام، بشمول صدر محمود عباس، کے ویزے منسوخ کر دیے، جس کے نتیجے میں انہیں اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے لیے نیویارک جانے سے دانستہ طور پر روک دیا گیا، یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کئی یورپی ممالک ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری میں ہیں۔
اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 63,500 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ یہ نسل کش مہم اس علاقے کو تباہ کر چکی ہے، جو بھوک کا شکار ہے۔
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
اسرائیل کو غزہ پر اپنی جنگ کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔