افغانستان میں بروز منگل، 6 کی شدّت سے زلزلے کے نتیجے میں اموات کی تعداد 900 تک پہنچ گئی ہے اور امدادی ٹیمیں تباہ شدہ مکانات کے ملبے سے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اتوار کو نصف شب کے قریب پاکستان کی سرحد کے قریب پہاڑی علاقوں میں واقع دور دراز رہائشی علاقوں میں 6 کی شدّت سے مرکزی زلزلے کے بعد کم از کم 5 ضمنی جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔
کنار ضلعی محکمہ آفات کے سربراہ احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ "امدادی کاروائیاں رات بھر جاری رہی ہیں۔ ابھی تک دور دراز دیہاتوں میں زخمی افراد موجود ہیں جنہیں ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے"۔
امدادی کاموں میں دیہاتی بھی حصہ لے رہے ہیں۔
اپنے دوست کی تلاش کے لئے متاثرہ گاوں جانے والے 26 سالہ عبیداللہ ستومان نے تباہی کی شدت پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ “میں ابھی تک اپنے دوست کو تلاش نہیں کر سکا۔ یہاں کے حالات بہت تکلیف دہ ہیں۔علاقے میں صرف ملبہ ہی ملبہ دِکھائی دے رہا ہے۔"
زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین کر دی گئی ہے۔
ہنگامی امداد
اقوام متحدہ کی مہاجر ایجنسی کے مطابق سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے کچھ شدید زیادہ متاثرہ دیہات تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، زلزلے کا مرکز جلال آباد سے تقریباً 27 کلومیٹر دور تھا اور اس کی گہرائی 8 کلو میٹر زیر زمین تھی۔
دہائیوں کے تنازعات کے بعد، افغانستان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے اور ایک طویل انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ ملک کو حالیہ برسوں میں پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے لاکھوں افغانوں کا بوجھ بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
2021 میں امریکی انخلا کے بعد سے، ملک کو دی جانے والی غیر ملکی امداد میں کمی آئی ہے، جس سے پہلے سے ہی کمزور قوم کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت مزید متاثر ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کو جاری کردہ بیان میں ابتدائی طور پر 5 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ وہ حکام کے ساتھ مل کر "ضروریات کے فوری جائزے اور ہنگامی امداد کی فراہمی کے لیے تیار ہیں" ۔
خوف اور کشیدگی
عبوری حکومت کے حکام نے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کنار، ننگرہار اور لغمان صوبوں میں زلزلے سے کم از کم 900 افراد ہلاک اور 3,000 زخمی ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان کو، خاص طور پر یوریشیا اور بھارت کی ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع، ہندوکش پہاڑی سلسلے میں اکثر و پیشتر زلزلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اکتوبر 2023 میں، مغربی صوبہ ہرات 6.3 شدت کے زلزلے سے تباہ ہو گیا تھا۔ زلزلے کے نتیجے میں 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک اور 63,000 سے زیادہ مکانات مکمل تباہ یا متاثر ہو گئے تھے۔
جون 2022 میں، 5.9 شدت کے زلزلے نے مشرقی صوبے پکتیکا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ زلزلے میں 1,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔