آسٹریلیا نے منگل کے روز ایران کے سفیر کو یہ کہتے ہوئے ملک بدر کر دیا تھا کہ وہ میلبورن اور سڈنی میں یہودی مخالف حملوں میں ملوث ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب آسٹریلیا نے کسی سفیر کو ملک بدر کیا ہے۔
وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ خفیہ سروسز اس 'انتہائی پریشان کن نتیجے' پر پہنچی ہیں کہ ایران نے کم از کم دو مبینہ یہودی مخالف حملوں کی ہدایت کی تھی۔
البانیز کے مطابق اکتوبر 2024 میں سڈنی کے مضافاتی علاقے بونڈی میں لیوس کانٹی نینٹل کیفے پر ہونے والے حملے کے پیچھے تہران کا ہاتھ تھا۔
وزیر اعظم نے انٹیلی جنس نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے ایک نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ سفیر نے دسمبر 2024 میں میلبورن میں ایڈاس اسرائیل سیناگوگ نذر آتش کرنے کا بھی حکم دیا تھا، دونوں حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
البانیز نے تہران پر "سماجی ہم آہنگی کو کمزور کرنے اور اختلافات کے بیج بونے" کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ آسٹریلیا کی سرزمین پر ایک غیر ملکی ملک کی طرف سے کی جانے والی جارحیت کی غیر معمولی اور خطرناک کارروائیاں تھیں۔
آسٹریلیا نے ایرانی سفیر احمد صادقی کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے انہیں اور تین دیگر عہدیداروں کو سات دن کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
آسٹریلیا نے بھی ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے اور تہران میں سفارت خانے کی کارروائیاں معطل کردی ہیں۔
البانیز نے کہا کہ سفارت کاروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی تیسرے ملک میں محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے بھی قانون سازی کرے گا۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب آسٹریلیا نے کسی سفیر کو ملک بدر کیا ہے۔
وانگ نے کہا کہ آسٹریلیا آسٹریلیا کے مفادات کو فروغ دینے کے لئے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے گا۔
واضح رہے کہ 1968سے تہران میں آسٹریلیا کا سفارت خانہ ہے۔
اگرچہ آسٹریلوی شہریوں کو 2020 کے بعد سے ایران کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے ،
ان کا کہنا تھا کہ 'میں جانتی ہوں کہ بہت سے آسٹریلوی شہریوں کے ایران میں خاندانی روابط ہیں لیکن میں کسی بھی آسٹریلوی سے درخواست کرتی ہوں کہ جو بھی ایران کا سفر کرنے پر غور کر رہا ہے تو براہ مہربانی ایسا نہ کریں'۔
آسٹریلیا کے انٹیلی جنس چیف مائیکل برگس کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس سروس کی تحقیقات میں یہود مخالف حملوں اور ایرانی پاسداران انقلاب کے درمیان روابط کا انکشاف ہوا ہے۔
آسٹریلین سکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل برگس کے مطابق، امکان ہے کہ پاسداران انقلاب نے آسٹریلیا میں یہودی مفادات پر کم از کم دو اورممکنہ مزید حملوں کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ فورس نے اپنے ملوث ہونے کو چھپانے کے لیے پراکسیز کا ایک پیچیدہ جال استعمال کیا ہے۔