شمالی کوریا نے کہا ہے کہ "ہم، اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی مذمت کرتے ہیں"۔
شمالی کوریا وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (KCNA) کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "اسرائیلی کابینہ کا، فلسطین کی غزہ کی پّٹی پر مکمل قبضے کا، فیصلہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے"۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جنگی کابینہ نے بروز جمعہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے غزہ پر مرحلہ وار مکمل قبضہ منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
ترجمان نے غزّہ کو فلسطینی زمین کا ناگزیر حصّہ قرار دیا اور کہا ہےکہ" یہ اقدام اسرائیل کی، فلسطین کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ زمین پر قبضے کی، غنڈہ گردانہ نیت کا واضح اظہار ہے"۔
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ "ہم اسرائیل کے اس مجرمانہ فعل کی سختی سے مذّمت اور مخالفت کرتے ہیں۔ یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی کھلی خلاف ورزی ہے اور غزہ میں جاری انسانی بحران کو مزید گہرا کرنے کے لئے اُٹھایا گیا ہے"۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ "ہم اسرائیل سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں پر غیر قانونی مسلح حملے فوری طور پر بند کرے اور غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے"۔
اسرائیل کی طرف سےغزہ میں جاری نسل کشی
اسرائیل غزہ میں قتل عام کے دوران، زیادہ تر بچوں اور عورتوں پر مشتمل، 61,500 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے ۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (WAFA) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تقریباً 11,000 فلسطینی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ اور اندازاً 200,000 کے قریب ہو سکتی ہے۔
اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور اس کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
گذشتہ ماہِ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزام میں ، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو زیرِ محاصرہ غزّہ میں فلسطینیوں پر مسّلط کردہ جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی مقدمے کا بھی سامنا ہے۔