افغانستان میں بڑے زلزلے کی تباہی کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 2,205 سے تجاوز کر گئی۔
مشرقی افغانستان میں اتوار کی رات آنے والے شدید زلزلے کے بعد تلاش اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جس میں کم از کم 2,205 افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو گئے ہیں۔
طالبان حکومت کے ترجمان حمد اللہ فطرت نے تازہ ترین جانی نقصان کے اعداد و شمار فراہم کرتے ہوئے کہا کہ "امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ متاثرہ افراد کے لیے خیمے لگائے گئے ہیں اور ابتدائی طبی امداد اور ہنگامی سامان کی فراہمی کی جارہی ہے۔"
صوبے کونڑ میں مقامی سیکیورٹی فورسز کے ترجمان رحیم اللہ حمزلا نے جمعرات کو بتایا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی مجموعی تعداد 5,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ "ابھی بھی کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، لہذا جان نقصان میں اضافے کا خدشہ ہے۔"
بین الاقوامی امداد کی اپیل
ننگرہار میں کم از کم 12 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔
انسانی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ تباہی کی شدت بہت زیادہ ہے اور طول پکڑنے والے بحران کا سد باب کرنے کے لیے فوری بین الاقوامی مدد کی ضرورت ہے۔
ترکیہ نے 25 ٹن امداد بھیجی ہے جس میں خیمے، صفائی کا سازو سا مان اور خوراک شامل ہیں۔ پاکستان، ایران، چین، بھارت اور کئی مغربی ممالک نے بھی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجکر 47 منٹ پر جلال آباد کے مشرق شمال مشرق میں تقریباً 27 کلومیٹر کے فاصلے پر 8 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔ زیادہ تر رہائشی زلزلے کے وقت محو ِ نیند تھے۔
یہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں آنے والا تیسرا بڑا زلزلہ ہے جس نے ملک کے انسانی بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔