چین نے پہلی بار جاپان کے خلاف اپنی فتح اور دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی یاد میں ایک بڑی فوجی پریڈ کے دوران اپنی زمینی، سمندری اور فضائی جوہری قوتوں کا عوامی طور پر مظاہرہ کیا ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق آج ہونے والی پریڈ میں بیجنگ کے مکمل جوہری ہتھیاروں کی نمائش کی گئی، جن میں فضا میں داغے جانے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل، جولانگ-3 آبدوز سے داغا جانے والا بین البراعظمی میزائل، ڈونگ فینگ-61 اور بین البراعظمی بری میزائل اور ڈونگ فینگ-31 آئی سی بی ایم کا ایک نیا ورژن شامل ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے ان ہتھیاروں کو ملک کا اسٹریٹجک 'ایس' قرار دیتے ہوئے 'قومی خودمختاری، سلامتی اور وقار کے تحفظ' میں ان کے کردار کو اجاگر کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس نمائش سے بیجنگ کی زمینی، سمندری اور فضائی راستوں پر جوابی حملے کرنے کی صلاحیت کی نشاندہی ہوتی ہے جو جدید جوہری مزاحمت کا ایک اہم عنصر ہے۔
یہ پریڈ ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چین کے جوہری ہتھیاروں میں ریکارڈ رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کا اندازہ ہے کہ بیجنگ کے پاس 2025 کے اوائل تک ہتھیاروں کا ذخیرہ تقریبا 600 تک پہنچ چکا ہے، جس میں 2023 کے بعد سے ہر سال تقریبا 100 کا اضافہ ہو رہا ہے ۔