غّزہ جنگ
2 منٹ پڑھنے
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے بچ جانے والے بچے اب فاقہ کشی سے مر رہے ہیں
تقریباً 1.25 ملین افراد غزہ میں بحرانی فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ آبادی کا 96 فیصد، جس میں ایک ملین سے زیادہ بچے شامل ہیں، موت کے دہانے پر پہنچ رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے بچ جانے والے بچے اب فاقہ کشی سے مر رہے ہیں
Palestinians wait to receive food from a charity kitchen amid hunger crisis. / Reuters
8 گھنٹے قبل

غزہ کے سرکاری میڈیا آفیس نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے علاقے کی مکمل ناکہ بندی 103 ویں دن میں داخل ہو چکی ہے تو  اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں فاقہ کشی کے باعث کم از کم 67 بچے جاں بحق ہو ئے ہیں۔

 میڈیا آفس نے ہفتے کے روز ایک بیان میں خبردار کیا کہ یہ تعداد ڈرامائی طور پر بڑھ سکتی ہے، کیونکہ اگر خوراک،  ادویات اور ایندھن کی فراہمی جاری نہ کی گئی تو پانچ سال سے کم عمر کے 6,50,000 سے زائد بچے شدید اور جان لیوا غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں ۔

بیان میں کہا گیا، "اب بھوک ان جانوں کو لے رہی ہے جنہیں بموں نے نہیں لیا،" جاری محاصرے کو جدید تاریخ میں اجتماعی سزا کی "انتہائی  بد ترین  شکلوں میں سے ایک"  ہے۔

میڈیا آفس نے کہا کہ "صرف گزشتہ تین دنوں میں درجنوں اضافی اموات ریکارڈ کی گئی ہیں، کیونکہ اسرائیلی افواج آٹے، بچوں کی خوراک ، اور اہم غذائی و طبی سامان کی فراہمی کو روک رہی ہیں۔"

زندگی اور موت کی کشمکش

میڈیا آفس نے اسرائیل پر دانستہ طور پر  اجتماعی  فاقہ کشی  پالیسی اپنانے کا الزام عائد کیا۔

اس وقت غزہ میں تقریباً 12 لاکھ  50 ہزار  افراد شدید فاقہ کشی کے شکار  ہیں، جبکہ 96 فیصد آبادی، جن میں ایک ملین سے زائد بچے شامل ہیں، شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

آفس نے اسرائیل کو ایک "منظم اور منصوبہ بند  فاقہ کشی مہم" کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا  اور اس کے بین الاقوامی حمایتیوں پر ان کی حمایت یا خاموشی  اختیار کرنے پر  قانونی اور اخلاقی الزام عائد کیا۔

میڈیا آفس نے کہا، " خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں : یہ  پوری دنیا کی نظروں کے سامنے ایک اجتماعی سزائے موت ہے۔"

"فوری عالمی مداخلت اختیاری نہیں؛ یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔"

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us