پاکستان سکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے تین دہشت گردوں کو کیفرِکردار تک پہنچا دیا ہے۔
محکمہ انسدادِ دہشت گردی حکام کے بروز سوموار جاری کردہ بیان کےمطابق سکیورٹی فورسز نے رات کے وقت آپریشن کر کے، 2024 میں بندرگاہ والے شہر کراچی میں ایک ٹیکسٹائل مل پر کئے گئے اور دو چینی شہریوں کے بھی زخمی ہونے کا سبب بننے والے، دہشت گردانہ حملے کے منصوبے میں شامل تین دہشت گردوں کو کیفرِ کرادر پر پہنچا دیا ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر اہلکار آزاد خان نے کہا ہےکہ ہلاک ہونے والے باغیوں میں نومبر 2024 کے حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی شامل ہے۔ انہوں نے اس شخص کی شناخت صرف زعفران کے نام سے کی اور کہا ہےکہ زعفران کا تعلق تحریک طالبان پاکستان 'ٹی ٹی پی' سے تھا۔
پاکستان کے روزنامہ ڈان کے مطابق آپریشن، محکمہ انسداد دہشت گردی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران کا مشترکہ آپریشن تھا اور کراچی کے منگھوپیر علاقے میں کیا گیا ہے۔
چین نے بارہا پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بیجنگ کے اربوں ڈالر مالیت کے منصوبے ' بیلٹ اینڈ روڈ' کے تحت بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں پر کام کرنے والے شہریوں کی اور خاص طور پر ان شہروں کی سڑکوں، ریلوے اور پاور پلانٹوں کی حفاظت کو بہتر بنائے ۔
واضح رہے کہ چینی شہریوں پر دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی، کے حملے بڑھتے جا رہے ہیں ۔
پاکستان نے نجی فیکٹریوں میں کام کرنے والے چینی ملازمین سمیت ملک میں موجود تمام چینی ملازمین کے لیے سکیورٹی اقدامات کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
وادی تیراہ میں ہلاکتیں
دوسری جانب، مقامی حکومتی اہلکار فیاض خان نے کہا ہے کہ شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا سے منسلک تیرہ وادی میں گزشتہ روز کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب مقامی آبادی کے سینکڑوں افراد، مارٹر حملے میں ایک بچے کی ہلاکت کے بعد تحفظ اور انصاف کے مطالبے کے ساتھ، ایک فوجی کیمپ کے باہر جمع تھے۔
خان نے کہا ہے کہ ہجوم پر 'نامعلوم بندوق برداروں' کی طرف سے فائرنگ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مظاہرین نے الزام لگایا ہےکہ جب کچھ لوگ فوجی کیمپ پر پتھراؤ کر رہے تھے تو سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی ہے لیکن پولیس ابھی تک یہ تعین نہیں کر سکی کہ ہلاکتیں کس کی گولیوں سے ہوئی ہیں۔
خان نے کہا ہے کہ قریبی پہاڑیوں سے بھی فائرنگ کی اطلاع ملی ہے اور پولیس کو شبہ ہے کہ فائرنگ ٹی ٹی پی کی طرف سے اورعوام اور فوج کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کے لیےکی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ حکومت نے مظاہرین کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔