ٹرمپ انتظامیہ نے ایک وفاقی قانون کی تشریح کو وسعت دی ہے تاکہ تارکین وطن کے لیے مزید عوامی فوائد کے پروگراموں تک رسائی کو محدود کیا جا سکے، اس قانون میں قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ صحت و انسانی خدمات نے اعلان کیا ہے کہ وہ"وفاقی عوامی فوائد" کے پروگرام کے زمرے میں شامل دہائیوں پرانی پالیسی کو منسوخ کر رہا ہے، اس پالیسی میں 13 نئی شقوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔ جس سے کل تعداد 44 ہو گئی ہے۔
نئے شامل کردہ پروگراموں میں ہیڈ اسٹارٹ، منشیات کے عادی افراد کے حوالے سےخدمات، خاندانی منصوبہ بندی، شعبہ صحت کی گرانٹس، اور بے گھر افراد کے لیے امداد شامل ہیں۔
HHS کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئرنے ان تبدیلیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا، " ایک طویل عرصے سے حکومت محنت کش امریکیوں کے ٹیکس کے پیسوں کو غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔"
یہ پالیسی نظرثانی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف وسیع تر کاروائی کا حصہ ہے۔
غیر قانونی اور قانونی افراد پر اثرات
اگرچہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ان افراد کو نشانہ بناتے ہیں جو ملک میں غیر قانونی طور پر موجود ہیں، لیکن کئی اقدامات نے مستقل رہائشیوں اور دیگر قانونی طور پر موجود افراد کو بھی متاثر کیا ہے۔
قانون کے مطابق، زیادہ تر تارکین وطن پہلے ہی حفظان صحت اور سوشل سیکیورٹی جیسے وفاقی فوائد سے محروم ہیں۔
1996 کے پرسنل ریسپانسبلٹی اینڈ ورک اپورچونٹی ری کنسیلی ایشن ایکٹ نے قانونی مستقل رہائشیوں کے لیے کئی فوائد پر پانچ سال کی پابندی عائد کی اور دیگر کو مکمل طور پر روک دیا۔
یہ قانون وفاقی ایجنسیوں پر چھوڑتا ہے کہ وہ یہ طے کریں کہ کون سے پروگرام "وفاقی عوامی فوائد" کے زمرے میں آتے ہیں۔
HHS نے پہلے 1998 میں ایک تشریح جاری کی تھی جس میں 31 پروگراموں کی فہرست دی گئی تھی۔
محکمہ کا کہنا ہے کہ اس رہنمائی نے غلط طور پر کچھ ایسے تارکین وطن کو رسائی دی جو قانونی طور پر اہل نہیں تھے۔
نئی تشریح وفاقی رجسٹر میں شائع ہونے کے بعد نافذ العمل ہوگی، جس کے بعد 30 دن کی عوامی بحث تبصرہ مدت ہوگی۔
HHS نے کہا کہ نئی فہرست مکمل نہیں ہے اور متاثرہ پروگراموں کے لیے مزید رہنمائی بعد میں جاری کی جائے گی۔