غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
مستقل جنگ بندی چاہیئے تو حماس غیر مسلح ہو جائے: اسرائیل
ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ اگر دونوں فریق مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی پر راضی ہوجاتے ہیں تو اسرائیل مستقل جنگ بندی کی پیش کش  کا سوچ سکتا ہےجس کے لئے فلسطینی مزاحمتی گروپ کو غیر مسلح  ہونا پڑے گا
مستقل جنگ بندی چاہیئے تو حماس غیر مسلح ہو جائے: اسرائیل
/ Reuters
9 گھنٹے قبل

اسرائیل اور حماس ایک یا دو ہفتوں کے اندر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں، لیکن اس طرح کا معاہدہ ایک دن میں حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کے دوران بات کرتے ہوئے عہدیدار نے بدھ کے روز کہا کہ اگر دونوں فریق مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی پر راضی ہوجاتے ہیں تو اسرائیل مستقل جنگ بندی کی پیش کش  کا سوچ سکتا ہےجس کے لئے فلسطینی مزاحمتی گروپ کو غیر مسلح  ہونا پڑے گا۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر حماس انکار کرتی ہے تو ہم نسل کشی  جاری رکھیں گے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ وزیر اعظم  نیتن یاہو پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ناکہ بندی والے علاقے میں جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کریں۔

قبل ازیں، اسرائیل کے حزب اختلاف کے مرکزی رہنما یائر لاپید نے جنوبی غزہ میں نام نہاد 'موراگ محور' کو جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ قرار دینے پر نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

سرکاری نشریاتی ادارے 'کے اے این' کو دیے گئے ایک ریڈیو انٹرویو میں لاپید نے کہا کہ نیتن یاہو ایک معاہدے کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب اچانک موراگ محور ہمارے وجود کی نئی بنیاد بن گیا ہے۔

 اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک محصور غزہ میں 57,500 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق تقریبا 11 ہزار فلسطینیوں کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد غزہ میں فلسطینی حکام کی رپورٹ سے کہیں زیادہ ہے اور اندازے کے مطابق یہ تعداد دو لاکھ کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔

نسل کشی کے دوران ، اسرائیل نے زیادہ تر علاقے کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا اور عملی طور پر اس کی تمام آبادی کو بے گھر کردیا۔

اس نے انتہائی ضروری انسانی امداد کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی ہے اور صرف امریکہ کی حمایت یافتہ متنازع امدادی گروپ کو اجازت دی ہے، جو اقوام متحدہ کے امدادی کام کو نظر انداز کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا اور اسے "موت کا جال" قرار دیا گیا تھا۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us