غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
اسرائیلی عدالت نے فلسطینی بچے کی لاش قبضے میں رکھنے کی اجازت دے دی
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے، اسرائیلی فوج کی طرف سے قتل کئے گئے، 14 سالہ فلسطینی لڑکے کی لاش کو  تحویل میں رکھنے کی اجازت دے دی
اسرائیلی عدالت  نے فلسطینی بچے کی لاش قبضے میں رکھنے کی اجازت دے دی
5 فروری 2024ء کو ایلیان کے قتل کے بعد سے، اس کی لاش ابھی تک اس کے خاندان کو تدفین کے لیے نہیں لوٹائی گئی ہے۔ — تصویر بشکریہ: عدالہ / User Upload
15 اگست 2025

اسرائیل کی سپریم کورٹ نے، حماس کے ساتھ سودے بازی کی خاطر، اسرائیلی فوج  کی طرف سے قتل کئے گئے 14 سالہ فلسطینی لڑکے کی لاش کو  تحویل میں رکھنے کی اجازت دے  دی ہے۔

عدالت نے31 جولائی 2025 کو جاری کردہ فیصلے میں ریاست کے ،18 ماہ قبل مقبوضہ مشرقی القدس میں قتل کئے گئے 14 سالہ ودیع  شادي سعد علیان کی لاش کو  اسرائیلی تحویل میں رکھنے کے،  مؤقف کی حمایت کی ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ودیع  کو مغربی کنارے میں واقع بستی  مَعَلے ادومیم کے قریب ایک پولیس افسر پر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کے دوران گولی ماری گئی تھی۔

تاہم، ودیع کے خاندان کے فراہم کردہ مواد سمیت ، واقعے کے ویڈیو مناظر ظاہر کرتے ہیں کہ بچے کو  پیچھے سے گولی ماری گئی جب وہ بھاگ رہا تھا۔ بعد میں سڑک پر بے حس و حرکت پڑے ہونے کے دوران دوبارہ گولی ماری گئی ۔

5 فروری 2024 کو ودیع کے قتل  کے بعد سےاس کی لاش کو تدفین کے لیے اس کے خاندان کے حوالے نہیں کیا گیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں خفیہ شواہد کا حوالہ دیا اور کہا  ہےکہ فوجی کمانڈر کو لاش کو قبضے میں رکھنے اور عارضی تدفین کی منظوری دینے کا اختیار حاصل ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم اور قانونی مرکز 'عدالہ'  نے جولائی 2024  کو اس پالیسی کے خلاف  ودیع کے والدین کی جانب سے درخواست دائر کی اور دلیل دی تھی کہ طویل عرصے تک لاش کو قبضے میں لئے رکھنا،  اسرائیلی و  بین الاقوامی دونوں، قوانین کی اور مقتول اور اس کے خاندان کے حقوق و وقار کی خلاف ورزی ہے۔

عدالہ کی وکیل نریمان شہادہ زعابی نے 3 جولائی کی پیشی میں کہا تھا کہ "ودیع کی لاش کو ڈیڑھ سال تک قبضے میں لئے رکھنا خاندان کے حقوق اور بعد از موت بچے کے وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے"۔

اس  قانونی گروپ نے اسرائیل کے،  1945 میں برطانوی استبدادی دور  کے ہنگامی انتظامیہ قانون پر انحصار کو بھی چیلنج کیا ہےجس کے تحت اس اقدام کو جائز قرار دیا گیا تھا۔

عدالہ نے عدالتی  فیصلے کی مذمت کی اور  کہا  ہے کہ "یہ  فیصلہ ،بین الاقوامی قانون اور بنیادی انسانیت کی سنگین خلاف ورزی کی حوصلہ افزائی ہے  اور  فلسطینیوں کو انسانیت سے خارج کرنے والی وحشیانہ پالیسیوں کو معمول پر لاتا ہے "۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آئندہ دنوں میں ایک وسیع تر کاروائی  کی عکاسی کرتا ہے۔

 ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ  فلسطین کے فروری 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق  اسرائیل 45 سے زائد فلسطینی بچوں کی لاشوں کو قبضے میں لئے ہوئے ہے۔

القدس مرکز برائے قانونی امداد و انسانی حقوق کے مطابق مئی 2025  تک اسرائیلی  قبضے میں موجود فلسطینی لاشوں کی  کل تعداد  668 تھی۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us