ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان نے پیر کے روز چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم 'ایس سی او' کے 25ویں سربراہی اجلاس کے دوران آذربائیجان کے صدر الہام علی ییف سے ملاقات کی ہے۔
ترکیہ صدارتی محکمہ اطلاعات کے، ترک سوشل میڈیا پلیٹ فورم، 'این سوشل' سے جاری کردہ بیان کے مطابق مذاکرات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
صدر اردوعان نے آرمینیا۔ آذربائیجان امن مرحلے میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ ترکیہ اس عمل کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔علاوہ ازیں آنے والے دنوں میں ترکیہ اور آذربائیجان کا اپنے علاقائی ترقیاتی منصوبوں کو مربوط کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ دونوں ممالک توانائی اور نقل و حمل سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔
ملاقات اردوعان کےقیام کے ہوٹل میں ہوئی اور اس میں ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بایراموف نے بھی شرکت کی۔
جنوبی قفقاز میں امن کے موضوع پر گفتگو
صدر رجب طیب اردوعان نے اجلاس کی مصروفیات کے دوران آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان شاذ و نادر ملاقاتوں میں سے ایک کی حیثیت سے یہ ملاقات مرکزِ توجہ بنی ہے۔
ترکیہ محکمہ اطلاعات کے مطابق ترکیہ۔آرمینیا تعلقات کے موضوع پر منعقدہ اس ملاقات میں جنوبی قفقاز میں پائیدار استحکام اور امن کو یقینی بنانے کی کوششوں پر بات چیت کی گئی۔
صدر اردوعان نے آرمینیا ۔آذربائیجان امن مرحلے میں پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ترکیہ، خطے میں امن، استحکام اور ترقی کی حمایت کرتا ہے اور ان کوششوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ترکیہ اور آرمینیا کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔
اردوعان اتوار کے روز چین پہنچے اور اسی دن چین کے صدر شی جن پنگ اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ دوطرفہ بات چیت کی۔ ان کے سفارتی ایجنڈے نے ایشیا بھر میں، خطے کی بدلتی ہوئی حرکیات کے دوران، انقرہ کی مصروفیت کو اجاگر کیا ہے۔
چین میں 'ایس سی او' اجلاس
25 واں 'ایس سی او ' اجلاس پیر کے روز صدر شی کے افتتاحی خطاب کے ساتھ باضابطہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ 'ایس سی او' اجلاس کو ابتدا میں، چین، روس، قزاقستان، کرغزستان، اور تاجکستان کی شرکت سے، "شنگھائی فائیو" کے نام سے تشکیل دیا گیا ۔بعد میں ازبکستان چھٹے رکن کے طور پر شامل ہوا۔
اس وقت ایس سی او 10 رکن ممالک، 2 مبصرین، اور 14 ڈائیلاگ پارٹنرز پر مشتمل ہے جو ایشیا، یورپ، اور افریقہ تک پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ تنظیم دنیا کے تقریباً 24 فیصد رقبے اور 42 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتی ہے۔
رکن ممالک عالمی GDP کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ رکھتے ہیں اور ان کے درمیان تجارت گذشتہ دو دہائیوں میں تقریباً 100 گنا بڑھ چکی ہے۔