عالمی صمودامدادی بیڑے نے ہفتے کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں ترک الاصل امریکی شہری عائشہ نور ایزگی ایگی کی وفات کی پہلی برسی منائی اور ان کی یاد میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا ہے۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل حکومت اور قابض آباد کار سالوں سے نہایت بے خوفی کے ساتھ عائشہ نور کی طرح لاکھوں فلسطینیوں اور ان کے حامیوں کو قتل کرتے چلے آ رہے ہیں"۔
امدادی بیڑے نے کہا ہے کہ ہمارا مشن، انسانیت اور انصاف پر مبنی امن کے لیےبادبان کھولنا ہے۔غزّہ کے لئے شروع کیا گیا یہ سفر ہمارا ،نسل کُشی کے خلاف، اختیار کردہ موقف ہے۔
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ "بحیثیت انسانیت کے ہم ،اپنی حفاظت اور آزادی کے فلسطین کے تحفظ اور آزادی سے منسلک ہونے کا ادراک کرتے اور بالکل اُسی طرح عملی قدم اٹھاتے ہیں جیسے کہ عائشہ نور نے اٹھایا تھا۔ اِس وقت جب ہم فلسطین کی طرف جا رہے ہیں تووہ بھی ہمارے ساتھ ہے"۔
عائشہ نور ایزگی ایگی کو اسرائیلی نشانہ باز نے قتل کیا
چھبیس سالہ عائشہ نور کو 6 ستمبر 2024 کو نابلس کے قریب غیر قانونی یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج نے قتل کیا تھا۔
ویڈیو شواہد اور عینی شاہدین کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی نشانہ باز نے ایگی کو نشانہ بنا کر قتل کیا۔
اس کے باوجود، اسرائیلی فوج کی ابتدائی تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ، ایک قوی احتمال کے مطابق ،"بالواسطہ اور غیر ارادی طور پر" اس وقت نشانہ بنی ہے جب اسرائیلی فوجی پتھر پھینکنے والے مظاہرین پر فائرنگ کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ عالمی صمودامدادی بحری بیڑہ ایک بین الاقوامی انسانی ہمدردی مہم ہے جو جولائی 2025 میں شروع کی گئی۔ امدادی بیڑے میں بارسلونا جیسی بندرگاہوں سے عازمِ سفر ہونے والے 50 سے زائد جہاز شامل ہیں۔ اس امدادی تحریک کا مقصد غزّہ پر لگائی گئی اسرائیلی بحری ناکہ بندی کو توڑنا اور غزہ میں خوراک، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ پہنچانا ہے کہ جہاں قحط کا سرکاری سطح سے اعلان کیا جا چکا ہے۔