جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے منگل کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاپان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو "انتہائی افسوسناک" قرار دیا اور ملکی صنعتوں اور روزگار کے تحفظ کے لیے "تمام ممکنہ اقدامات" کرنے کا عزم ظاہر کیاہے۔
کویوڈو خبر ایجنسی کے مطابق ایک سرکاری اجلاس سے خطاب میں ایشیبا نے کہا ہے کہ باہمی مفاد پر مبنی سمجھوتے تک رسائی کے لئے دو طرفہ مذاکرات جاری رہیں گے ۔
ٹرمپ نے بروز سوموار جاری کردہ اعلان میں کہا تھا کہ واشنگٹن یکم اگست سے جاپان، جنوبی کوریا اور ملائیشیا سے آنے والے سامان پر 25 فیصد محصولات عائد کرے گا۔
صدر ٹرمپ کے منظور کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت دو طرفہ محصولات کے نفاذ کی تاریخ کو یکم اگست تک بڑھا دیا گیا ہے۔
جاپان کے وزیر اعظم نے مزید کہا ہے کہ ان کی حکومت دو طرفہ مذاکرات کو ترجیح دے گی۔
ملائیشیا کا امریکہ کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کا عزم
دوسری جانب، واشنگٹن کے ملائیشین تجارتی سامان پر 25 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کرنے کے بعد،ملائیشیا انتظامیہ نے کہا ہے کہ ہم، "منصفانہ اور متوازن" تجارتی معاہدے کے حصول کے لیے، امریکہ کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے۔
مقامی انگریزی روزنامے ملے میل کے مطابق ملائیشیا وزارتِ سرمایہ کاری، تجارت اور صنعت نے کہا ہےکہ ہم، امریکہ کے ساتھ دیرینہ اقتصادی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اورہمیں یقین ہے کہ آزاد اور منصفانہ تجارت دونوں ممالک میں ترقی اورشرح روزگار کے لئے مفید ثابت ہو گی۔
وزارت نے کہا ہے کہ "ہماری کوششیں ملائیشیا کے، دو طرفہ شکل میں منصفانہ اور پائیدار نتیجے کے حصول کا خواہشمند ہونے کی عکاس ہیں"۔
کوالالمپور نے اس بارے میں بھی خبردار کیا ہے کہ یکطرفہ اقدامات کاروباری سرگرمیوں، رسدی زنجیر اور سرمایہ کاری کے بہاؤ میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
ملائیشیا نے کہا ہےکہ ہم، مقامی کاروباروں، ملازموں اور صارفین کو مذکورہ نئے محصولات کے اثرات سے بچانے کے لیے "تمام ضروری اقدامات" کریں گے۔
جنوبی کوریا ٹیرف مذاکرات تیز کرے گا
جنوبی کوریا نے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ ہم، دوطرفہ مفادات کے حامل معاہدے، تک رسائی کے لئے امریکہ کے ساتھ ٹیرف مذاکرات کو تیز کر دیں گے۔
کوریاحکومت نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی انتظامیہ نے جنوبی کوریا کے لیے 25 فیصد ڈیوٹی سمیت دو طرفہ محصولات کے نفاذ کو یکم اگست تک معطل کر دیا ہے۔ ہم تجارت کی غیر یقینی صورتحال کے فوری حل کے لیے امریکہ کے ساتھ مذاکرات تیز کردیں گے ۔
مزید کہا گیا ہے کہ "ہم امریکہ کے ساتھ تجارتی خسارے میں کمی کے لیے مقامی ادارہ جاتی نظام میں بہتری لائیں گے اور ریگولیٹری اصلاحات کریں گے۔ علاوہ ازیں ہم اپنی اہم صنعتوں کی ترقی کے لیے دو طرفہ اور بہتر پیداواری شراکت داری کو فروغ دیں گے ۔
اسی تناظر میں جنوبی کوریا کے مشیر برائے قومی سلامتی 'وی سنگ لک' نے امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے کہا ہے کہ سیول امید کرتا ہے کہ تمام زیر التوا مسائل میں باہمی فائدے پر مبنی نتیجے کے حصول کی خاطر صدر ٹرمپ اور صدر لی جے میونگ کے درمیان جلد ہی ایک سربراہی اجلاس منعقد ہو گا۔
جنوبی کوریا صدارتی دفتر کے مطابق "وی نے،واشنگٹن میں ایک ملاقات کے دوران، دو طرفہ اتحاد کو مضبوط کر کے ٹیرف مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں فریقوں کے درمیان مسلسل تعاون کی امید ظاہر کی ہے"۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی وی سے اتفاقِ رائے کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی ہےکہ دونوں ممالک یکم اگست کو ٹیرف کے نفاذ تک کسی تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے لیے قریبی رابطے میں رہیں گے۔
بنگلہ دیش۔امریکہ مذاکرات
بنگلہ دیش یکم اگست سے اپنے سامانِ تجارت پر 35 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکہ کے ساتھ ایک اور مذاکراتی دور شروع کرے گا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق بنگلہ دیش کے مشیرِ تجارت 'شیخ بشیرالدین' اور مشیر برائے قومی سلامتی 'خلیل الرحمن' واشنگٹن میں ہیں اور امریکہ ۔بنگلہ دیش تجارتی مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں ۔