فلسطین نے تین مقامی انسانی حقوق کی تنظیموں پر امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے "فلسطینی سول سوسائٹی کو سنگین اور ناقابل قبول نشانہ بنانا" قرار دیا ہے۔
امریکہ نے جمعرات کو 'الحق'، 'المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس' اور 'فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس' (PCHR) پر پابندیاں عائد کیں، جنہوں نے غزہ میں اسرائیلی حکام کے خلاف مظالم کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی حمایت کی تھی۔
فلسطینی وزارت انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ "فلسطینی سول سوسائٹی اور اس کی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو سنگین اور ناقابل قبول نشانہ بنانا ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے تحت انسانی حقوق کا دفاع کرتی ہیں اور ہمارے عوام، ہماری زمین اور ہمارے مقدس مقامات کے خلاف اسرائیلی قبضے کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دیتی ہیں۔"
وزارت نے واشنگٹن سے پابندیاں واپس لینے کی اپیل کی اور بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ "فلسطینی عوام اور ان کے اداروں کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کریں۔"
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ان تنظیموں کو اس ایگزیکٹو آرڈر کے تحت نامزد کیا گیا ہے جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں دستخط کیے تھے۔ اس آرڈر کے تحت ICC کے حکام کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا، جب عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔
روبیو نے کہا، "یہ تنظیمیں ICC کی ان کوششوں میں براہ راست شامل رہی ہیں جن کا مقصد اسرائیل کی رضامندی کے بغیر اسرائیلی شہریوں کی تحقیقات، گرفتاری، حراست یا مقدمہ چلانا ہے ۔"
یہ پابندیاں واشنگٹن کے اس فیصلے کے بعد لگائی گئیں جس میں فلسطینی اتھارٹی کے حکام کے ویزے منسوخ کر دیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا نے اجلاسوں کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
جمعرات کو روبیو نے خبردار کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا "بڑے مسائل پیدا کرے گا،" کیونکہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں الحاق کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔