گوگل ، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کے ساتھ طے کردہ 6 ماہ پر محیط اور 45 ملین ڈالر مالیت کے معاہدے کے دائرہ کار میں، اسرائیل کے حکومتی بیانات کو شکل دینے اور غزّہ میں جاری انسانی بحران کو دھندلانے کے لئےکام کر رہا ہے۔
ڈراپ سائٹ نیوز کی بروز بدھ شائع کردہ خبر کے مطابق جون کے آخر میں طے پانے والے اس معاہدے میں گوگل کو، نیتان یاہو کی تعلقات عامہ حکمت عملی میں، ایک "اہم ادارہ" قرار دیا گیا ہے۔
یہ مہم ، 2 مارچ کو اسرائیل کے غزہ میں خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر انسانی امداد کی فراہمی بند کرنے کے بعد شروع ہوئی تھی۔اسمبلی ممبران اس بات پر تنقید کر رہے ہیں کہ کیا حکومت اس فیصلے کے عوامی ردعمل کے لئے تیار ہے یا نہیں۔
اُن دنوں اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ "غذائی قلّت نہ ہونے سے متعلق اعداد و شمار پیش کرنے کے لیے" حکام ایک ڈیجیٹل مہم شروع کر سکتے ہیں۔
تب سےگوگل پر، اسرائیلی حکومت کے غزّہ میں قحط کی تردید سے متعلق، اشتہارات بڑے پیمانے پر چلائے جا رہے ہیں۔ ان اشتہارات میں اسرائیل وزارت خارجہ کی تیار کردہ ایک یوٹیوب ویڈیو بھی شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "غزہ میں خوراک موجود ہے۔ اس کے برعکس کوئی بھی دعویٰ جھوٹ ہے"۔ویڈیو کو معاوضے کا تعاون فراہم کیا گیا ہے اور اسے 60 لاکھ سے زیادہ بار دیکھا جا چکاہے ۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہارات یوٹیوب اور گوگل کے ڈسپلے اینڈ ویڈیو 360 پلیٹ فورم کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں اور حکومتی دستاویزات میں انہیں "ہسبارہ" کا نام دیا گیا ہے۔ ہسبارہ ایک عبرانی اصطلاح ہے جس کا معنی "پروپیگنڈا" کے ہیں۔
ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی ایکس سے دیئے گئے اشتہار پر 3 ملین ڈالر اور فرانس۔اسرائیلی پلیٹ فارم آؤٹ برین/ٹیڈز سے چلائے گئے اشتہار پر 2.1 ملین ڈالر خرچ کئے ہیں۔
مشابہہ حکمت عملیاں
جریدے 'وائرڈ 'نے بھی گذشتہ سال اسرائیل حکومت کے گوگل اشتہاروں کا انکشاف کیا تھا جن کا مقصد اقوام متحدہ اور غزہ کے حکام کو بدنام کرنا ہے ۔
اسرائیلی حکومت کی اشتہارات ایجنسی کا ایک اشتہار جولائی میں گوگل ایڈز ٹرانسپیرنسی سینٹر پر دیکھا گیا۔ اس اشتہار کا مقصداقوام متحدہ کو غزہ میں امداد کی ترسیل میں "جان بوجھ کر تخریب کاری" کا قصوروار ٹھہرانا ، اقوام متحدہ کے انسانی کاموں کو نظرانداز کرنا اور "موت کا جال" قرار دیئے گئے متنازع امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کو فروغ دینا ہے۔
ایک اور اشتہار، جو جون میں گوگل کے ایڈز ٹرانسپیرنسی سینٹر پر دیکھا گیا، اسی طرح کا مواد پیش کرتا ہے۔
غزہ وزارت صحت نے منگل کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اگست میں بشمول 12 بچوں کے 185 افرادبھوک سے مر گئے ہیں جو کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کی بھاری ترین ماہانہ تعداد ہے۔
وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ 70 اموات ، اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ بھوک مانیٹرنگ نظام 'IPC' کے غزہ کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے کے بعد ہوئی ہیں۔
غزہ وزارت صحت حکام کے مطابق علاقے میں 5 سال سے کم عمر 43,000 سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ یہ انسانی ساختہ قحط 55,000 حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔