روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں تعینات کسی بھی غیر ملکی فوجی کو ماسکو کی جانب سے جائز ہدف سمجھا جائے گا لیکن اس بات پر زور دیا کہ اگر امن معاہدے پر دستخط کیے جاتے ہیں تو ایسی افواج کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ولادی ووستوک میں ایسٹرن اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے جمعرات کے روز پیرس میں ہونے والے نام نہاد 'خواہش مندوں کے اتحاد' کے اجلاس پر تبصرہ کیا، جو کیف کو فوجی مدد فراہم کرنے والے ممالک کا ایک گروپ ہے اور جنگ بندی کے بعد فوج بھیجنے کا وعدہ کرتا ہے۔
پیوٹن نے یوکرین میں ممکنہ فوجی دستوں کے بارے میں کہا کہ اگر وہ آج یوکرین میں نظر آتے ہیں تو وہ روسی فوج کے لیے ایک جائز ہدف ہوں گے۔
اگر ایسے معاہدے ہو جاتے ہیں جو طویل مدتی امن کا باعث بنتے ہیں تو مجھے یوکرین کی سرزمین پر ان کی موجودگی کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا،کیونکہ اگر یہ معاہدے طے پا جاتے ہیں تو کسی کو شک نہیں کہ روس ان معاہدوں کو مکمل طور پر پورا کرے گا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ 26 ممالک نے یوکرین کو جنگ کے بعد سلامتی کی ضمانت یں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، جس میں زمین، سمندر اور فضا میں ایک بین الاقوامی فوج شامل ہوسکتی ہے۔
روس نے بار بار نیٹو کی توسیع کے امکانات اور اتحاد میں شامل ہونے کے کیف کے عزائم کو فروری 2022 میں یوکرین پر اپنے مکمل حملے کے جواز کے طور پر پیش کیا ہے۔
پیوٹن نے مشورہ دیا کہ اگر امن قائم ہو جاتا ہے تو کسی بھی غیر ملکی فوج کی موجودگی غیر ضروری ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ایسے فیصلے کیے جاتے ہیں جو طویل مدتی امن کا باعث بنتے ہیں تو مجھے یوکرین کی سرزمین پر ان کی موجودگی کا کوئی مطلب نظر نہیں آتا۔'
زیلنسکی کے ساتھ براہ راست مذاکرات
پیوٹن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو براہ راست مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو اس طرح کی ملاقات کے لیے 'بہترین جگہ' ہوگی۔
اگر کوئی واقعی ہم سے ملنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔ اس کے لئے بہترین جگہ روس کا دارالحکومت، ماسکو ہے۔
پیوٹن کے مطابق کیف نے پہلے روس کے ساتھ رابطے سے انکار کیا تھا لیکن اب وہ بات چیت کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے یوکرین کے کسی بھی وفد کی حفاظت کے لئے "سو فیصد" ضمانت دینے کا وعدہ کیا ، حالانکہ انہوں نے ملاقات کے لئے کسی دوسرے مقام کا انتخاب کرنے کی یوکرین کی درخواستوں کو "حد سے زیادہ" قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
یہ ریمارکس یوکرین میں مغربی مداخلت کے خلاف ماسکو کی جاری دھمکیوں اور مذاکرات کے لیے تیار ہونے کی اس کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہیں، حالانکہ جنگ اپنے تیسرے سال میں داخل ہو رہی ہے۔