آذربائیجان کے صدر الہام علی یف نے کہا ہے کہ بھارت بین الاقوامی تنظیموں میں آذربائیجان سے 'بدلہ' لینے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ باکو نے پاکستان کی حمایت کی ہے۔
یہ بیان علی یف نے پیر کے روز چینی شہر تیانجن میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران دیا، جہاں رہنما شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے جمع تھے۔
شہباز شریف نے آذربائیجان کی جانب سے اپریل-مئی میں بھارت کے ساتھ فوجی تصادم، جس میں پاکستان نے بھارت کے کئی جنگی طیارے، بشمول رافیل، مار گرائے تھے، کے دوران پاکستان کے ساتھ یکجہتی پر آذربائیجان کے عوام اور حکومت کی جانب سے شکریہ ادا کیا ۔
انہوں نے آذربائیجان-ترکیہ-پاکستان کے سہ فریقی فارمیٹ کی اہمیت پر بھی زور دیا اور باکو کے اپنے گزشتہ دوروں کو یاد کیا۔
علی یف نے پاکستان کو بھارت پر اس کی فتح پر مبارکباد دی اور اس بات پر زور دیا کہ نئی دہلی کے بین الاقوامی فورمز پر اقدامات کے باوجود، آذربائیجان اسلام آباد کے ساتھ اپنے تعلقات میں 'بھائی چارے' کو ترجیح دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک سہ فریقی ملاقاتوں کے نتائج کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے اور واشنگٹن کے حالیہ دورے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے آذربائیجان-امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو اجاگر کیا ۔
اسٹریٹجک ہم آہنگی
دونوں رہنماؤں نے آذربائیجان-پاکستان بین الاحکومتی کمیشن کے تحت تجارت اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
شہباز شریف نے آرمینیا کے ساتھ امن عمل میں پیش رفت پر علی یف کو مبارکباد دی، جسے آذربائیجان کے رہنما نے جنوبی قفقاز میں دیرپا استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اہم قرار دیا۔
علی یف نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کی شراکت داری قریبی سیاسی، ثقافتی اور اسٹریٹجک تعلقات پر مبنی ہے۔
حالیہ برسوں میں، اسلام آباد اور باکو نے دفاع، تجارت اور علاقائی سلامتی میں تعاون کو وسعت دی ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق بھارت مبینہ طور پر آرمینیا کو اسلحہ فروخت کرنے کی رفتار تیز کر رہا ہے، جسے تجزیہ کار ترکیہ، آذربائیجان اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک اتحاد کا مقابلہ کرنے کی ایک وسیع تر کوشش کا حصہ سمجھتے ہیں ۔
نئی دہلی اور ایریوان کے درمیان دفاعی تعلقات 2020 سے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
آرمینیا-پاکستان تعلقات
اتوار کو ایس سی او اجلاس کے موقع پر، آرمینیا اور پاکستان نے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔
پاکستان نے آرمینیا کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے تھے کیونکہ اس نے قاراباغ پر قبضہ کر رکھا تھا، جو آذربائیجان کا علاقہ ہے اور جس کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعلقات ہیں۔
تاہم، باکو اور یاریوان اب اپنے دہائیوں پرانے تنازع کو حل کرنے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
قاراباغ کا بیشتر حصہ آذربائیجان نے 2020 کے موسم خزاں میں 44 دن کی جنگ کے دوران آزاد کرایا، یہ جنگ روسی ثالثی میں ختم ہوئی اور اس سے حالات معمول پر لانے اور سرحدی حد بندی پر بات چیت کا راستہ ہموار ہوا۔
ستمبر 2023 میں، آذربائیجان نے اس علاقے پر مکمل خودمختاری قائم کی جب علیحدگی پسند افواج نے ہتھیار ڈال دیے۔
ترکیہ کی کوششوں کے بعد، باکو اور ایریوان نے مارچ میں ایک امن معاہدے پر اتفاق کیا۔ اس ماہ کے اوائل میں دونوں سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں نے ٹرمپ کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران تنازع کو ختم کرنے کے لیے امریکی ثالثی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔