لبنان کے صدر جوزف عون نے بیروت بندرگاہ پر دھماکے کی 5 ویں سالانہ یاد کے موقع پر انصاف کی یقین دہانی کروائی ہے۔
لبنان صدار تی دفتر کی طرف سے سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان عون نے کہا ہے کہ 4 اگست 2020 میں ہونے والا دھماکہ دنیا کے بڑے ترین غیر جوہری دھماکوں میں سے ایک تھا۔ یہ دھماکہ ایک جُرم تھا جس نے قومی و عالمی وجدان کو ہِلا کر رکھ دیا۔ یہ واقعہ 200 سے زائد افراد کے ہلاک، ہزاروں کے زخمی اور عزیز دارالحکومت کے محلّوں کے مکمل طور پر تباہ ہونے کا سبب بنا
عون نے کہا ہے کہ"لبنانی ریاست اپنے تمام اداروں کے ساتھ اس حقیقت کو بے نقاب کرنے کے لیے پرعزم ہے، چاہے رکاوٹیں ہوں یا ملوث افراد کا عہدہ کسی دباو کی پرواہ نہیں کی جائے گی"۔
انہوں نے کہا ہے کہ "انصاف کبھی نہیں مرے گا اور احتساب ناگزیر ہے۔اس سانحے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہماری قومی ترجیحات میں شامل ہے"۔
"عون نے کہا ہے کہ ہم تمام متعلقہ حکام پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ شفاف اور منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنائیں تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔"
آزادانہ تحقیقات
بیروت میں امریکی سفارت خانے نے بھی بیروت بندرگاہ پر دھماکے کی سالانہ یاد کے موقع پر لبنانی عوام کے احتساب کے مطالبے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
سفارت خانے نے زور دیا کہ لبنان کو ایک آزاد اور غیر جانبدار عدالتی نظام کی ضرورت ہے جو اشرافیہ کو تحفظ دینے کی بجائے متاثرین کو انصاف فراہم کرے ۔
سفارت خانے نے واشنگٹن کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ لبنان ایک خودمختار، مستحکم، اور خوشحال ملک بنے جو اس کے عوام کی خواہشات کے مطابق ہو، نہ کہ بیرونی قوتوں کے زیر اثر۔
یہ دھماکہ 220 سے زائد افراد کی موت، 7,000 سے زیادہ کے زخمی ہونے، اور بیروت میں بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بنا، جو اب بھی شدید اقتصادی بحران سے نبرد آزما ہے۔
سرکاری تخمینوں کے مطابق دھماکہ گودام نمبر 12 میں ہوا، جہاں تقریباً 2,750 ٹن انتہائی دھماکہ خیز امونیم نائٹریٹ ذخیرہ کیا گیا تھا، جو 2014 سے ایک ضبط شدہ جہاز سے برآمد کیا گیا تھا۔