جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ نے قبل از وقت انتخابات میں تاریخی کامیابی کے بعد حلف اٹھایا، انہوں نے شمالی کوریا کے ساتھ سفارت کاری کو آگے بڑھانے اور امریکہ اور جاپان کے ساتھ سہ فریقی تعاون کو گہرا کرنے کا عہد کیا۔
بدھ کے روز اپنے افتتاحی خطاب میں لی نے کہا کہ ان کی حکومت جنوبی کوریا اور امریکہ کے اتحاد کی بنیاد پر شمالی کوریا کی دھمکیوں کے خلاف "مضبوط مزاحمت" کی کوشش کرے گی، لیکن جزیرہ نما میں امن کے حصول کے لئے بات چیت کے دروازے بھی کھلے رکھے گی۔
انہوں نے ایک عملی خارجہ پالیسی کا عہد کیا اور سیئول، واشنگٹن اور ٹوکیو تعلقات کو فروغ دے کر علاقائی استحکام کے لیے اپنے عزم کو تقویت دی۔
لی نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ جنوبی کوریا کو "قابل تجدید توانائی پر مبنی معاشرے" کی طرف لے جائیں گے اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور آبادی اتی تنزلی کو دور کرنے کے مقصد سے گھریلو اصلاحات کو نافذ کریں گے۔
اقتصادی چیلنجز اور ٹیرف میں تناؤ
لی نے اپنی صدارت کا آغاز ایسے وقت میں کیا ہے جب معاشی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑھتے ہوئے تجارتی اقدامات کے تحت ان کے ملک کی اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمدات کو واشنگٹن کی جانب سے 50 فیصد محصولات کا سامنا ہے۔
جنوبی کوریا گزشتہ سال امریکہ کو فولاد برآمد کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی انتظامیہ اقتدار کی اچانک منتقلی کو اس بات کا جواز قرار دیتے ہوئے مذاکرات میں تاخیر کی کوشش کر سکتی ہے کہ جاپان اور چین سمیت دیگر ممالک ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اپنے تجارتی مذاکرات سے کس طرح نمٹ رہے ہیں۔
لی نے کہا ہے کہ معاہدے میں جلد بازی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، حالانکہ انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکہ کے ساتھ تجارت "سب سے اہم معاملہ" ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول میں، جس میں تحفظ پسندی میں اضافہ بھی شامل ہے، وہ امریکہ اور جاپان کے ساتھ سیئول کے سیکیورٹی تعاون کو جاری رکھتے ہوئے قومی مفادات کی خاطر عملی سفارتکاری کو آگے بڑھائیں گے۔
شمالی کوریا اور علاقائی سلامتی
شمالی کوریا کے بارے میں لی کا نقطہ نظر ان کے پیش رو یون سک یول کے سخت گیر موقف سے تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، جن کے دور میں پیانگ یانگ کے ساتھ تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئے تھے۔
اگرچہ ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کی تاریخ زیادہ مضبوط رہی ہے، لیکن لی نے کہا کہ وہ مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کے ساتھ ملٹری ڈیٹرنس کو یکجا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تقسیم اور جنگ کے زخموں پر مرہم رکھیں گے اور امن اور خوشحالی کا مستقبل قائم کریں گے۔
چاہے کتنا ہی مہنگا کیوں نہ ہو، امن جنگ سے بہتر ہے۔
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کو دشمن ملک قرار دیا ہے اور روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا ہے اور مبینہ طور پر یوکرین میں ماسکو کی جنگ کی حمایت کے لئے ہزاروں فوجی بھیجے ہیں۔
سپر پاور توازن کا عمل
لی کی انتظامیہ کو امریکہ اور چین کے درمیان تناؤ پر قابو پانے کے لیے بھی دباؤ کا سامنا ہے۔
اگرچہ امریکہ جنوبی کوریا کا اہم سیکیورٹی پارٹنر ہے جبکہ چین اس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور شمالی کوریا کا دیرینہ حمایتی ہے۔
لی نے بیجنگ کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی وکالت کی ہے۔ ٹائم میگزین کی جانب سے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چین کے حملے کی صورت میں جنوبی کوریا تائیوان کی مدد کے لیے آئے گا تو لی نے جواب دیا کہ 'میں اس جواب کے بارے میں اس وقت سوچوں گا جب ایلینز زمین پر حملہ کرنے والے ہوں گے۔'
سیاسی اصلاحات اور سماجی مسائل
انہوں نے سویلین حکمرانی کی معطلی کی کوشش کی تحقیقات کرنے اور مستقبل میں اس طرح کے اقدامات کو روکنے کے لئے آئینی ترامیم پر زور دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
نئے صدر کو فوری طور پر داخلی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں دنیا کی سب سے کم شرح پیدائش، بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور رہائش کا بحران شامل ہیں۔
لی نے کام کے ہفتے کو کم کرنے، ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کے لئے فلاحی خدمات کو بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔