امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر 'جیمز کومی' اور سابق سی آئی اے ڈائریکٹر ' جان برینن' "بدعنوان" ہیں اور انہیں اس کی "قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔"
بدھ کے روز جب ٹرمپ سے، ایف بی آئی کی جانب سے کومی اور برینن کے خلاف، تحقیقات کے آغاز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں "اس بارے میں سوائے اس کے جو آج انہوں نے پڑھا ہے کچھ معلوم نہیں ہے "۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا ہے کہ "میں آپ کو یہ ضرور بتا سکتا ہوں کہ میرے خیال میں وہ بہت بےایمان لوگ ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ انتہائی بدعنوان ہیں اور شاید انہیں اس کی قیمت چکانی پڑ جائے۔"
واضح رہے کہ جیمز کومی اور جان برینن ٹرمپ کے سخت ناقدین میں شمار ہوتے ہیں اور حالِ حاضر میں مجرمانہ تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کومی اور برینن کے خلاف تحقیقات کی خبر سب سے پہلے فاکس نیوز ڈیجیٹل نے دی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ تحقیقات 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے دعووں اور کانگریس کو دیے گئے جھوٹے بیانات سے متعلقہ بد عنوانیوں پر مبنی ہیں۔
فاکس نیوز ڈیجیٹل نے محکمہ انصاف کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ٹرمپ کے مقرّر کردہ سی آئی اے ڈائریکٹر 'جان ریٹکلف' نے "برینن کی بد عنوانیوں کے ثبوت" ممکنہ قانونی کارروائی کی خاطر ، ٹرمپ کے ہی مقّرر کردہ ،ایف بی آئی ڈائریکٹر' کاش پٹیل' کو بھیجے ہیں۔
کومی اور برینن کو بالترتیب ایف بی آئی اور سی آئی اے کے سربراہ کے طور پر سابق ڈیموکریٹک صدر 'براک اوباما 'نے مقرر کیا تھا۔ مذکورہ دونوں شخصیات کا ٹرمپ کے ساتھ ایک متنازع تعلق رہا ہے جو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی پہلی مدت سے شروع ہوا تھا۔
ٹرمپ نے 2017 میں کومی کو اس وقت برطرف کیا جب وہ ایف بی آئی کے سربراہ کے طور پر یہ تحقیقات کر رہے تھے کہ آیا ٹرمپ کی انتخابی مہم کے کسی رکن نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں ماسکو کے ساتھ ساز باز کی تھی یا نہیں۔
ٹرمپ نے 2018 میں برینن کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی اور ان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ان کی انتظامیہ پر "بے بنیاد اور اشتعال انگیز الزامات" لگائے ہیں۔
برینن کا ردعمل
ٹرمپ کے بیانات کے بعد برینن نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہیں اپنے اور کومی کے خلاف تفتیشی کاروائی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے اسے سیاسی محرک قرار دیا اور اس پر سخت تنقید کی ہے۔
برینن نے ایم ایس این بی سی کے لئے انٹرویو میں کہا ہے کہ "مجھے اس رپورٹ شدہ تفتیش یا محکمہ انصاف کو بھیجے گئے ریفرل کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ اور یوں بھی اگر کوئی تفتیش جاری ہو تو اسکی خبریں ذرائع ابلاغ میں نہیں نکلنی چاہیئں "۔
برینن نے کہا ہےکہ محکمہ انصاف، ایف بی آئی یا سی آئی اے میں سے کسی نےبھی ان سے رابطہ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "میرے خیال میں بدقسمتی سے یہ حوادث، انٹیلی جنس کمیونٹی اور قومی سلامتی کے عمل کی مسلسل سیاسی کاری کی، ایک بے حد افسوسناک اور المناک مثال ہیں۔ اس تفتیش کی بنیادیں واضح طور پر صرف سیاسی ہیں"۔