صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ "یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے" امن نہیں لا سکتے انہو ں نے روس کو اپنی ملکی زمین کا حصہ دینے کے امکان کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا، "یوکرینی اپنے علاقے قابض کو نہیں دیں گے،" دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پوتن اگلے ہفتے الاسکا میں یوکرین میں امن پر بات چیت کے لیے سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
"ہمارے خلاف کیے گئے فیصلے، یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے، امن کے خلاف فیصلے ہیں۔ ان سے کچھ حاصل نہیں ہوگا،" زیلنسکی نے کہا جنگ " یوکرین کے عمل دخل کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی۔"
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین "ایسے حقیقی فیصلوں کے لیے تیار ہے جو امن لا سکیں" لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ایک "باعزت امن" ہونا چاہیے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ناکام مذاکرات
فروری 2022 میں روس کی جانب سے یوکرین پر مکمل فوجی مہم شروع کرنے کے بعد سے دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور لاکھوں کو اپنے گھروں سے بے گھر ہونا پڑا ہے۔
رواں سال روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے تین دور ناکام رہے ہیں، اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ سربراہی اجلاس امن کے ماحول کو قریب لا سکے گا یا نہیں۔
پوتن کے ساتھ سربراہی اجلاس کا اعلان کرتے ہوئے، ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ "دونوں کے فائدے کے لیے کچھ علاقوں کا تبادلہ ہوگا،" لیکن انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ٹرمپ اور پوتن نے آخری بار 2019 میں جاپان میں جی۔ 20 سربراہی اجلاس میں ملاقات کی تھی، جو ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے وہ جنوری کے بعد کئی بار ٹیلیفون پر بات کر چکے ہیں۔