اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے، مقبوضہ مغربی کنارے کی تقسیم سے متعلقہ، نئے غیر قانونی منصوبے کی حمایت سے قبضہ مزید گہرا ہو جائے گا اور دو ریاستی حل کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔
جمعرات کو نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ"غیر قانونی بستیوں کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے۔ مشرقی القدس سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیاں اور ان بستیوں کے قیام کی ذمہ دار حکومت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ خزانہ بیزلل سموٹرچ کے، رہائشی بستیوں کے ذریعے مقبوضہ مغربی کنارے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے، منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے دوجارک نے کہا ہے کہ"واضح الفاظ میں کہا جائے تو یہ بستیاں قبضے کو مزید تقویت دے رہی اورمغربی کنارے کے شمالی اور جنوبی حصوں کو الگ کر کے دو ریاستی حل کے امکانات کو مزید دُور کر رہی ہیں"۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ "اس عمل کو آگے بڑھانا بند کرے"۔
تباہ کن نتائج
انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور 'او سی ایچ اے' کے مطابق گذشتہ دو دنوں میں غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملوں اور بمباری میں اضافہ ہوا ہے اور دیر البلاح کے مرکز اور خان یونس کے جنوب میں بھی حملے جاری ہیں۔حملوں میں بے گھر افراد کی رہائش گاہوں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
دوجارک نے غزہ کے 86 فیصد حصے کے اس وقت اسرائیلی فوجی علاقوں میں منتقل کئے جانے یا پھر نقل مکانی کے احکامات کی زد میں ہونے کا ذکر کیا اور متنبہ کیا ہے کہ"علاقے میں مزید زمینی نقصان ، بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے احکامات یا گنجان آباد علاقوں پر حملوں میں شدت کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ اسرائیل نے پانچ ماہ سے زائد عرصے سے خیموں کی امداد کے علاقے میں داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد براہ راست گرمی کی زد میں ہیں۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریبا ہر شخص کم از کم ایک بار ضرور بے گھر ہو چکا ہے۔ انہیں جو عارضی پناہ گاہیں میّسر تھیں وہ یا تو خراب ہو چُکی ہیں یا پھر بمباری سے فرار کے دوران پیچھے رہ گئی ہیں۔