پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار 13 سالہ وقفے کے بعد 2 روزہ دورے پر بنگلہ دیش پہنچ گئے ہیں۔
اسحاق ڈار ہفتے کے دن ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے۔اگست 2024 میں بنگلہ دیش کی سابقہ اور بھارت نواز سمجھی جانے والی وزیر اعظم' شیخ حسینہ' کی حکومت کے خاتمے کے بعدسے اسلام آباد اور ڈھاکہ کے تعلقات میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
توقع ہے کہ دورے کے دوران کئی تجارتی اور باہمی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔
ڈھاکہ میں پاکستان ہائی کمیشن میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں ڈار نے بنگلہ دیش کے ساتھ مبنی بر تعاون اور مستقبل پر مرکوز تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام بنگلہ دیش کے عوام کے لیے برادرانہ جذبات رکھتے ہیں۔
انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود سے ملاقات کی اور اتوار کو وہ بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس سے ملاقات کریں گے۔
دو طرفہ مفادات اور علاقائی تجارت
بنگلہ دیش جماعت اسلامی پارٹی کے رہنما سیّد عبداللہ محمد طاہر نے کہا ہےکہ مذاکرات میں ہم نے باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی تجارت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہم نے آنے والے دنوں میں برادر مسلم ریاست 'پاکستان'کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے پہلو پر اور علاقائی اتحاد سارک کو مزید فعال اور مضبوط بنانے کے موضوع پر بات چیت کی ہے"۔
انہوں نے گذشتہ 15 سالوں میں بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی کو کسی حد تک "یکطرفہ" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "اب بنگلہ دیش کی حکومت اور ہم سب کو خطے کے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ مذاکرات میں دونوں فریقین نے اس پہلو پر زور دیا ہے"۔
گذشتہ سال کی بغاوت کی قائد پارٹی 'نیشنل سٹیزن پارٹی' (این سی پی) کے رہنماؤں نے بھی ڈار سے ملاقات کی اور اچھے تعلقات قائم کرنے اور ماضی کی دشمنیوں سے دور ہونے پر زور دیا ہے۔
علاوہ ازیں، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے وفد نے بھی پارٹی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر کی قیادت میں پاکستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے۔
اہم سنگ میل
پاکستان وزارت خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے " پاکستان کے ،باہمی احترام اور فوائد کی بنیاد پر بنگلہ دیش کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے ، عزم کا اظہار کیاہے"۔
بی این پی کے میڈیا سیل کے مطابق ڈار، اتوار کو بی این پی کی چیئرپرسن اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا سے ملاقات کریں گے۔
پاکستان نے اس دورے کو "تاریخی" قرار دیا اور کہا ہےکہ یہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک "اہم سنگ میل" ہے۔
بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی آخری پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر تھیں، جنہوں نے 2012 میں ڈھاکہ میں 12 گھنٹوں سے بھی کم وقت گزارا تھا۔
اسحاق ڈار کا دورہ، پاکستان کے وزیر تجارت کے 4 روز اور 24 اگست تک جاری رہنے والے دورہ بنگلہ دیش کے ساتھ موافقت رکھتا ہے ۔
بنگلہ دیش نے 1971 میں جنگ آزادی کے بعد پاکستان سے علیحدگی اختیار کی تھی۔