ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیارتو نے کہا ہے ک روس سے ہنگری کو دروژبا پائپ لائن کے ذریعے خام تیل کی ترسیل روک دی گئی ہے، جس کی وجہ روس-بیلاروس سرحد کے قریب ایک مبینہ حملہ بتایا جا رہا ہے۔
سیارتو نے جمعہ کو فیس بک پر کہا، " ہمیں رات کے وقت اطلاع ملی کہ روس-بیلاروس سرحد پر فرینڈشپ آئل پائپ لائن پر دوبارہ حملہ ہوا ہے۔"
ہنگری کے اعلیٰ سفارتکار نے بتایا کہ جمعرات کی رات ہونے والا یہ حملہ پائپ لائن پر مختصر عرصے میں تیسرا حملہ تھا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ حملہ ہنگری کی توانائی کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اسے ملک کو جنگ میں دھکیلنے کی کوشش قرار دیا۔
سیارتو نے کہا، "یہ کامیاب نہیں ہوگا! ہم اپنے بھر پور عزم کے ساتھ امن کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے اور اپنے قومی مفادات کا تحفظ کریں گے!" تاہم، انہوں نے حملہ آور کا ذکر نہیں کیا۔
یہ حملہ اسی دن ہوا جب جرمن حکام نے 2022 میں نورد اسٹریم زیر سمندر گیس پائپ لائنز کی تخریب کاری میں مبینہ طور پر ملوث ایک یوکرینی کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا۔
اس وقت مغربی حکام اور تجزیہ کاروں نے نورد اسٹریم پر حملے کا الزام روس پر عائد کیا، حالانکہ ماسکو کا ان گیس پائپ لائنز میں حصہ ہے۔
دروژبا آئل پائپ لائن پر حالیہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب روس اور یوکرین ایک دوسرے پر میزائل اور بم حملے کر رہے ہیں۔
یوکرینی متعلقہ دستے کے کمانڈر برودی کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کے بریانسک علاقے میں یونچا پیٹرول پمپ پر حملہ کیا ہے۔
بروودی نے ٹیلیگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں ایک بڑی آگ کو دکھایا گیا جس میں متعدد ایندھن کے ٹینک شامل تھے۔
ہنگری روسی خام تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، جس کی وجہ سے یہ خلل قومی توانائی کی سلامتی اور علاقائی استحکام کے لیے ایک اہم تشویش بن گیا ہے۔