امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھانے والے حالیہ روسی بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اسے "دکھاوا" قرار دیا ہے۔
. وائٹ ہاؤس میں کابینہ کے تین گھنٹے سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ سب بیل ہیں،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کیا کہتے ہیں ہر کوئی دکھاوا کر رہا ہے۔
وہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے اس بیان کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے اتوار کے روز زیلنسکی کی آئینی حیثیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
لاوروف نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم زیلنسکی کو حکومت کے اصل سربراہ کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور اس حیثیت سے ہم ان سے ملاقات کے لیے تیار ہیں ،انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمیں ہر ایک کی جانب سے واضح تفہیم کی ضرورت ہوگی کہ دستخط کرنے والا شخص قانونی ہے لیکن یوکرین کے آئین کے مطابق زیلنسکی اس وقت وہ شخصیت نہیں ہیں۔
لاوروف نے یہ بھی کہا کہ پوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی تازہ ترین فون باتچیت کے دوران کیف کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات جاری رکھنے کے لئے ماسکو کی آمادگی کا اظہار کیا ، لیکن متنبہ کیا کہ پوٹن اور زیلنسکی کے مابین اعلی سطحی سربراہی اجلاس "بہت اچھی طرح سے تیار" ہونا چاہئے۔
الاسکا میں پوٹن کے ساتھ 15 اگست کو ہونے والی ملاقات میں ٹرمپ نے تجویز دی تھی کہ روس اور یوکرین کے رہنما جنگ کے خاتمے کے مقصد سے امن مذاکرات کے لیے براہ راست ملاقات کر سکتے ہیں۔
منگل کے روز کابینہ کے اجلاس میں ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ تنازع پر بات چیت اس ہفتے ہوگی اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال کے آخر تک جنگ کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل منگل کے روز زیلنسکی نے کہا تھا کہ کیف ان ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے جو روس کے ساتھ اس طرح کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کر سکتے ہیں۔