شنگھائی تعاون تنظیم 'ایس سی او' کا 25واں سربراہی اجلاس پیر کے روز چین کے شمالی شہر تیانجن میں، 20 سے زائد سربراہانِ مملکت کی شرکت سے ،شروع ہوگیا ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے اجلاس سے افتتاحی خطاب کیا۔ انہوں نے ایک نئے عالمی سلامتی نظام کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا ہےکہ چین، شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام اراکین کے ساتھ مل کر اس علاقائی سلامتی فورم کو ایک نئی سطح پر لے جانے کے لیے کام کرے گا ۔
انہوں نے کہا ہےکہ شنگھائی تعاون تنظیم نے بین الاقوامی تعلقات کا ایک نیا نمونہ پیش کیا ہے۔ یہ فورم بیرونی مداخلت کی واضح طور پر مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے عالمی نظام میں 'دھونس آمیز رویے' پر تنقید کی اور رہنماؤں سے کہا ہےکہ وہ " عدل و انصاف پر قائم رہیں اور سرد جنگ کی ذہنیت، گروہی تصادم اور دھونس آمیز رویے کی مخالفت کریں"۔
صدر جن پنگ نے، خاص طور پر امریکی محصولات کے تناظر میں،عدل و انصاف کے ساتھ ساتھ باہمی اقتصادی تعاون پر زور دیا اور کہا ہے کہ ایس سی او کو ہماری وسیع منڈیوں کی طاقت سے استفادہ کرنا چاہیے ۔
انہوں نے اس سال کے دوران ایس سی او کے رکن ممالک کو 2 ارب یوان کے عطیات دینے کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ چین، آئندہ تین سالوں میں ایس سی او انٹربینک کنسورشیم کے رکن بینکوں کو اضافی 10 ارب یوان (1.4 ارب ڈالر) کے قرضے بھی فراہم کرے گا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن سمیت 10 رکنی بلاک کے رہنماوں نے قومی بیانات جاری کرنے سے قبل تیانجن شہر میں ایک گروپ فوٹو اتروائی۔
توقع ہے کہ اجلاس کے اختتام پر سربراہان، تیانجن اعلامیے پر، دستخط کریں گے اور 10 سالہ حکمت عملی کے ساتھ ساتھ سلامتی، تجارت، توانائی اور ثقافتی تعاون پر مبنی نتائج کے دستاویزات کی منظوری دیں گے۔
شنگھائی اجلاس دوسری جنگ عظیم کے اختتام اور اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ کی مناسبت سے بھی بیانات جاری کرے گا۔