غّزہ جنگ
4 منٹ پڑھنے
نیتن یاہو نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی شرائط مقرر کر دیں
وزیر اعظم اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کو اسلحہ توڑنا اور قوت سے دستبردار ہونا ہوگا تاکہ دائمی معاہدے پر پہنچا جا سکے، دوسری جانب قطر میں عارضی آتشبس پر مذاکرات جاری ہیں۔
نیتن یاہو نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی شرائط مقرر کر دیں
Israel's Prime Minister Netanyahu visits Washington D.C. / Reuters
7 گھنٹے قبل

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب حماس اپنے ہتھیار ڈال دے اور علاقے میں اپنی حکومتی اتھارٹی سے دستبردار ہو جائے۔

واشنگٹن سے جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا، "اگر یہ  مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے تو بہت خوب۔ اگر یہ 60 دن کے اندر مذاکرات کے ذریعے حاصل نہیں کیا جا سکتا، تو ہمیں اپنے دیگر ذرائع یعنی ہماری بہادر فوج کی طاقت کے ذریعے  حاصل کرنا ہوگا ۔"

متعلقہTRT Global - If Hamas refuses to disarm, the war will continue — Israeli official

دوحہ میں کھٹن مذاکرات

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی مزاحمتی گروپ کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

قطر میں دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جہاں ثالث  مختصر عرصے میں کسی پیش رفت کی کوشش کر رہے ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ مقصد عارضی جنگ بندی کے دوران معاہدہ حاصل کرنا ہے، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی شرائط پوری نہ ہونے کی صورت میں خونریزی جاری رہے گی۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گدعون سعار کے مطابق کچھ پیش رفت ضرور  ہوئی ہے، تاہم  بڑے اختلافات اب بھی موجود ہیں۔

آسٹروی  روزنامہ دی پریسے سے انٹرویو میں  سعار نے کہا کہ فریقین کو اب بھی ان فلسطینی قیدیوں کی تعداد پر اتفاق کرنا ہوگا جنہیں یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا، "ابتدائی طور پر آٹھ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اس کے بعد پچاسویں دن مزید دو کو رہا کیا جائے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے 18 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس کے رہنماؤں کو جلاوطنی میں محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے، تو سعار نے کہا، "ہاں، ہم یہ پیشکش کریں گے۔"

دوسری طرف، حماس نے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، انسانی امداد کی آزادانہ ترسیل، اور پائیدار امن کے لیے "حقیقی ضمانتوں" پر زور دیا ہے۔

حماس کے سینئر عہدیدار باسم نعیم نے  اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ گروپ غزہ پر اسرائیلی کنٹرول کو مسترد کرتا ہے اور فلسطینیوں کے لیے "الگ تھلگ علاقوں" کی تخلیق کی مخالفت کرتا ہے۔

انہوں نے بفر زونز کے استعمال کی مذمت کی اور موجودہ امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

متعلقہ

غزہ میں اسرائیلی تباہی

غزہ میں فلسطینی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ دیر البلح میں ایک طبی کلینک کے سامنے  اسرائیلی حملے میں8 بچوں سمیت  17 افراد ہلاک ہو گئے۔

عینی شاہدین نے خوف و ہراس اور خونریزی کے مناظر بیان کیے۔

یوسف العیدی، جو کلینک کے قریب خوراک کے راشن کے انتظار میں تھے، نے کہا، "ہمارے پاوں تلے زمین لرز  رہی تھی اور ہمارے ارد گرد سب کچھ خون اور چیخوں میں بدل گیا۔"

کلینک چلانے والے امدادی گروپ پروجیکٹ ہوپ نے اس حملے کو "انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی" قرار دیا۔

اسرائیل اکتوبر 2023 سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

فلسطینیوں نے 57,500 سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا اندراج کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق تقریباً 11,000 فلسطینیوں کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے، اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ تقریباً 200,000 ہو سکتی ہے۔

واشنگٹن اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کو سالانہ 3.8 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔

اکتوبر 2023 سے، امریکہ نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی اور پڑوسی ممالک میں جنگوں  میں تعاون کے لیے  22 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔

غزہ میں شہری ہلاکتوں کی زیادہ تعداد پر سینئر امریکی حکام کی جانب سے اسرائیل پر تنقید کے باوجود، واشنگٹن نے اب تک کسی بھی ہتھیاروں کی منتقلی پر شرائط عائد کرنے کے مطالبات کی مزاحمت کی ہے۔

نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

علاوہ ازیں، جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں جنگ کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف نسل کشی  کرنے کا مقدمہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کیا گیا ہے۔

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us