سیاست
3 منٹ پڑھنے
ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ سعودی عرب، ولی عہد سلمان بن محمد سے ملاقات
تہران اور ریاض علاقائی استحکام اور سفارتکاری پر مذاکرات کر رہے ہیں کیونکہ عراقچی امریکی نمائندے کے ساتھ تقریباً کامیاب ہونے کے بعد جوہری مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کا اشارہ کرتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ سعودی عرب، ولی عہد سلمان بن محمد سے ملاقات
the Crown Prince, Iranian Foreign Minister Discuss Regional Stability / SPA / User Upload
8 گھنٹے قبل

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے جدہ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی، جو کہ گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ ایران کی 12 روزہ جنگ کے بعد کسی سینئر ایرانی عہدیدار کا  پہلاسرکاری  دورہ ہے۔

سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق، منگل کو ہونے والی اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

عراقچی نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور وزیر دفاع خالد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ان ملاقاتوں کو "ثمر آور" قرار دیا۔

یہ دورہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی اشاروں کے درمیان ہوا، جہاں عراقچی نے انکشاف کیا  تھا کہ وہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی، اسٹیو وٹکوف، اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​شروع ہونے سے پہلے ایک تاریخی پیش رفت کے قریب پہنچ چکے تھے۔

ایرانی سفارت کاری کی خواہش

فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں، عراقچی نے لکھا ہے کہ : "نو ہفتوں میں پانچ ملاقاتوں کے دوران، امریکی ایلچی اور میں نے وہ کامیابی حاصل کی جو میں نے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ چار سال کے ناکام جوہری مذاکرات میں نہیں کی تھی۔ ہم ایک فیصلہ کن چھٹی ملاقات سے 48 گھنٹے دور تھے جب اسرائیل نے 13 جون کو فضائی حملے شروع کیے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ایران سفارت کاری کے لیے کھلا ہے لیکن اس بات پر شک کا اظہار کیا کہ کیا امریکہ کے مضبوط عزم کے بغیر مزید مذاکرات ممکن ہیں۔

"اگر اس مسئلے کو حل کرنے کی خواہش ہے، تو امریکہ کو منصفانہ معاہدے کے لیے حقیقی تیاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔"

عراقچی نے یہ بھی کہا کہ ایران کو نئے پیغامات موصول ہوئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک پرامن جوہری پروگرام کے لیے پرعزم ہے۔

اسرائیل کے ساتھ حالیہ تنازع پر، عراقچی نے کہا کہ تہران نے جارحیت کا بھرپور جواب دیا ہے ور اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ تحمل کمزوری کی علامت ہے۔

"ایران نے اس حملے کا مقابلہ کیا جب تک کہ اسرائیل کو اپنی شروع کردہ  اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے صدر ٹرمپ  سے رجوع نہکرنا پڑا،" انہوں نے خبردار کیا کہ ایران مستقبل کے کسی بھی حملے کو پسپا کر دے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو تصدیق کی  تھی کہ ایران کے ساتھ مذاکرات طے پا چکے ہیں۔ وہ بات چیت کے متمنی ہیں۔ انہوں نے یہ بات  وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us