امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف کے بیان کے بعد کہا ہے کہ دو امریکی جوہری آبدوزیں وہاں پہنچ گئی ہیں جہاں ان کی ضرورت ہے۔
نیو جرسی میں اپنے گالف ریزورٹ سے واپس آنے سے قبل گزشتہ روز جب ٹرمپ سے آبدوزوں کے مقام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ خطے میں ہیں، اور جہاں انہیں ہونا ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے میدویدیف کے ساتھ بڑھتی ہوئی لفظی جنگ کے درمیان "مناسب علاقوں" میں دو امریکی جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کی ہدایت کی ہے۔
میدویدیف نے گزشتہ پیر کو ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ یوکرین کی جنگ کے بارے میں امریکی صدر کی جانب سے کریملن پر بڑھتے ہوئے دباؤ سے نہ صرف روس اور یوکرین کے درمیان بلکہ روس اور امریکہ کے درمیان وسیع تر تنازعہ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے یوکرین میں جنگ 10 یا 12 روز میں ختم نہ کی تو اس پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو یہ بھی بتایا کہ اگر وہ "ایسے معاہدے" پر راضی ہو جائے جس میں لوگوں کا ہلاک ہونا بند ہو تو روس پابندیوں سے بچ سکتا ہے
ان کا کہنا تھا کہ 'روسی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو رہی ہے اور اسی طرح یوکرین میں بھی یہ تعداد کم ہے لیکن وہاں بھی یہ تعداد ہزاروں میں ہے ، اس مضحکہ خیز جنگ میں بہت سے لوگ مارے جا رہے ہیں۔
ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی خواہش کا بھی اعادہ کیا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف امریکی پابندیوں کی ممکنہ مہلت سے پہلے اگلے ہفتے روس کا دورہ کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وٹکوف اگلے ہفتے، بدھ یا جمعرات کو دورہ کریں گے۔