مصر اور سوڈان نے ایتھوپیا کے دریائے نیل پر تعمیر کردہ بیراج کو دونوں ممالک کے لیے "خطرہ" قرار دیا ہے۔
یہ بیان بدھ کے روز قاہرہ میں مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی، وزیر آبپاشی ہانی سویلام اور سوڈان کے نائب وزیر خارجہ عمر صدیق کی زیرِ قیادت وفد کے درمیان مذاکرات کے بعد جاری کئے گئے اعلامیے کا حصّہ ہے۔
بیان کے مطابق "مذاکرات میں ایتھوپیا بیراج سے متعلق پیش رفتوں پر بات چیت کی گئی ہے ۔ مذاکراتی فریقین نے اتفاق کیا ہےکہ ایتھوپیا کا بیراج، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ بیراج زیریں ممالک کے لیے سنگین نتائج کا سبب بنا ہے اور مشرقی نیل طاس کے استحکام کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔"
سوڈان ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں ممالک نے ایتھوپیا سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے اور علاقائی تعاون بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بیان ، ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کا ملک ڈیم کے معاملے میں مصر اور سوڈان کے ساتھ تعاون کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا ہےکہ ڈیم مکمل ہونے پر دونوں زیریں ممالک کے لئے سال بھر پانی کے مستقل بہاؤ کو یقینی بنائے گا، سیلاب کو روکے گا اور کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت پر جاری کیا گیا ہے کہ جب بیراج کو بھرنے اور چلانے کے موضوع پر مصر ، سوڈان اور ایتھوپیا کے درمیان سخت عدم اختلاف جاری ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر 2011 میں شروع ہوئی تھی اور قاہرہ اور خرطوم اسے بھرنے اور اس کا نظام چلانے کے موضوع پر ایک سہ فریقی قانونی معاہدے کا تقاضا کر رہے ہیں۔
تاہم ایتھوپیا کا کہنا ہے کہ ایسے کسی معاہدے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ کسی بھی ملک کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ یہ تنازعہ تین سال تک مذاکرات کی معطلی کا باعث بنا رہا۔ 2023 میں بات چیت دوبارہ شروع ہوئی لیکن 2024 میں دوبارہ تعطل کا شکار ہو گئی۔
ماحولیاتی بحران اور سیاسی عدم استحکام
دریائے نیل 6 ہزار 650 کلومیٹر طویل ہے اور برونڈی، روانڈا، جمہوریہ کانگو، کینیا، یوگنڈا، تنزانیہ، ایتھوپیا، اریٹیریا، جنوبی سوڈان، سوڈان اور مصر پر مشتمل 11 ممالک سے گزرتا ہے ۔
مصر کی آبی ضروریات کے 90 فیصد کا انحصار دریائے نیل پر ہے اور ملک کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔اس قلّت کی متعدد وجوہات میں سے اہم ترین وجہ ماحولیاتی بحران ہے۔
سوڈان کو بھی نسبتاً کم درجے میں پانی کے بحران کا سامنا ہے جو زیادہ تر سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے۔
مصر اور سوڈان دونوں زیریں ممالک ہیں اورزیریں نیل طاس کے علاقے میں واقع ہیں جہاں بالائی نیل طاس کے مقابلے میں بارانی سطح کم ہے۔
ایتھوپیا کا موقف ہے کہ اسے توانائی کی خود کفالت اور اقتصادی ترقی کے لیے اس ڈیم کی ضرورت ہے۔